ایک دوست کی کہانی
☘️☘️☘️
*بزرگ سنایا کرتے تھے کہ ایک شخص سے بہت سارے لوگ دوستی کا دم بھرنے لگے تو اس کے والد نے کہا*
بیٹا ! ہر دوست کہلانے والا شخص ، دوست نہیں ہوا کر تا ؛ بڑی جانچ پڑتال کے بعد کسی کو دوست سمجھنا چاہیے ۔
پھر باپ نے ایک دُنبہ ذبح کرکے بوری میں بند کیا جس سے خون ٹپک رہا تھا ، اور بیٹے سے کہا:
یہ اپنے دوستوں کے پاس لے جاؤ ، اور اُنھیں کہو:
مجھ سے قتل ہوگیا ہے ، میری مدد کرو !
پھر دیکھو وہ کیا جواب دیتے ہیں ۔
بیٹے نے بوری اٹھائی اور رات کو ایک دوست کا دروازہ جا کھٹکھٹایا ۔
دوست نے پوچھا خیریت ہے ؟
کہنےلگا: یار مجھ سے قتل ہوگیا ہے ، نہ لاش ٹھکانے لگانے کی جگہ مل رہی ہے ، نہ سر چھپانے کی ؛ میری کچھ مدد کرو !
دوست نے مدد کے بجائے ٹال دیا ، کہ تُو جانے اور تیرا کام جانے ، میں تیرے ساتھ کیوں پھنسوں ۔
وہ دوسرے ، تیسرے ، چوتھے ، الغرض سب دوستوں کے پاس گیا لیکن کسی نے بھی اُسے اپنے گھر میں پناہ نہ دی ۔
وہ مایوس ہوکر والد کے پاس آیا اور کہا:
اباحضور ! آپ درست فرماتے تھے ، واقعی وہ میرے دوست نہیں تھے ، جو مصیبت کا سن کر ہی بھاگ گئے ۔
والد نے کہا: بیٹے میرا ایک دوست ہے ، اور زندگی میں مَیں نے اس ایک کو ہی دوست بنایا ہے ؛ اب تُو یہ بوری لے کر اس کے گھر جا اور دیکھ وہ کیا کہتا ہے ۔
بیٹا اس کے گھر پہنچا اور اسے وہی کہانی سنائی ، جو اپنے دوستوں کو سنائی تھی ۔
اس نے بوری لے کر مکان کے پچھواڑے میں گڑھا کھود کر دبا دی ، اور اوپر پھول لگادیے تاکہ کسی کو شک نہ ہو ۔
بیٹے نے باپ سے آکر سب کچھ بیان کیا اور کہا:
اباجی آپ کا دوست تو واقعی سچا دوست ہے ۔
باپ نے کہا:بیٹا ! ابھی ٹھہرجاؤ ، اتنی جلدی فیصلہ نہ کرو ۔
کل اُس کے پاس دوبارہ جانا اور اس سے بدتمیزی کرنا ، پھر جو ردِ عمل ہوا وہ آکر مجھے بتانا ۔
بیٹے نے ایسے ہی کیا ........... گیا ، اور اس سے بد تمیزی اور لڑائی کی ۔
اس نے جواب میں کہا:
*اپنے والد سے کہنا فکر نہ کرے ، تمھارا دوست " چمن " کبھی نہیں اُجاڑے گا ۔*
( *مطلب جو پودے لاش کے اوپر لگائے ہیں وہ سدا لگے رہیں گے ، انھیں کبھی نہیں اکھاڑوں گا ۔*
*یعنی تیرے بیٹے کی بدتمیزی کو دیکھ کر اس کا راز کبھی فاش نہیں کروں گا ، کیوں کہ میں تیرا دوست ہوں )*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رب تعالیٰ ہمیں بھی مخلص دوست نصیب کرے !
*دوست مشکل وقت میں کبھی ساتھ نہیں چھوڑتا ،*
*دوست ، دوست کے دنیا و آخرت میں کام آتا ہے ۔*
*وہ اس کے عیبوں کو دل ، دماغ ، اور آنکھوں کے سامنے نہیں رکھتا ، بلکہ پشت کے پیچھے گہرا گڑھا کھود کر ، اس میں ہمیشہ کے لیے دبا دیتا ہے ؛ اور اس کے اوپر محبت بھری نصیحت کے پھول لگادیتا ہے ، جن کی خوشبو دوست کو آئندہ کے لیے عیبوں کی بدبو سے بچائے رکھتی ہے ۔
Comments
Post a Comment